🌹😊اسلامک پوسٹ🌱🌹
239 subscribers
2.11K photos
83 videos
2 files
131 links
بہترین اقوال,دینی و ادبی پوسٹ.
Download Telegram
*.#شاید_کوئی_مرد_یہ_لکھنے_کی_ھمت_نا_کرے۔۔۔* 😢😢😢

آنکھ کھولی۔۔کمرے کا دروازہ کھلا تھا ۔۔ باھر میری دنیا۔۔۔یعنی بچے اور بیوی بیٹھے کچھ کھا رھے تھے۔۔۔انھیں دیکھ کر آدھی بیماری جاتی محسوس ھوئی۔میں نے مسکرا کے انہیں دیکھا۔۔پیاس لگی تھی۔۔۔" فائزہ گلاس پانی کا دے دو" بیوی کو بولا۔۔۔
" بچے بہت تنگ کر رھے ہیں دو منٹ بس" وہ بولی۔۔۔بیچاری سارا دن کام کرتی ھے۔۔۔لاحظہ والدہ کو آواز دی۔۔۔وہ کچن سے بولیں۔" بیٹا آٹا گوندھ رہی ہوں۔۔دس منٹ رک جاو" ۔۔۔۔۔ گھر میں اک اور عورت بھی تھی۔۔۔میری بہن۔۔پر اس سے بات کوئی نہیں کرتا۔۔۔(میری ضرورتیں پوری نہیں کرتے۔۔مجھے یہ چاہیے وہ چاہیے۔۔ہر وقت مجھے اور میری بیوی کو لڑواتی رہتی ھے)۔۔۔۔۔اس لیے میں دل میں سوچ کے خاموش ہوگیا۔۔۔ساتھ ھی والد کمرے میں آئے ۔دو ھزار روپیہ لے گئےناشتے کے لیے۔۔کچھ دیر میں واپس آئے۔۔۔پھل۔۔دودھ۔۔۔انڑے۔۔بریڑ۔۔کافی کچھ لائے۔۔اسی لمحے میں کچن میں گیا۔۔میری بیوی نے پھل کاٹ کے خود بھی کھایا۔۔اک ابو کو بھی کاٹ کے دیا.
کوئی دو سال بعد تقریباًمیں کچن میں گیا آج۔۔۔والدہ دودھ گرم کرنے لگی۔۔ساتھ ہی میری بہن کچن میں آئی میرے کپڑے استری کرتے بیچ میں چھوڑ کے۔۔۔سرگوشی میں والدہ سے کچھ کہنے لگی۔۔" میری بیوی کے خلاف ہی کچھ کہ رہی ہوگی۔"۔یہ سوچ کر میں نے دھیان کیا۔۔۔
" امی ۔۔۔! ہمارے لیے کچھ لائے ہیں ابوّ؟" اس نے خوشی سے پوچھا۔۔۔میں نے دل میں سوچا کتنی ناشکری ھے۔۔۔اتنا کچھ تو لائے ہیں۔۔۔۔یہ پھر بھی راضی نہیں۔
۔قیامت تو تب آئی جب والدہ نے جواب دیا
" نہیں بیٹا۔۔۔!! ھمارے لیے کچھ نہیں لائے۔۔"میں اک گھونٹ اور پانی نہیں پی پایا۔۔۔وہ بس اداس ہوئی اور کچن سے چلی گئی۔۔جیسے روز کی بات ہو۔
ٹھیک ہی تو کہا تھا۔۔دودھ بچوں کا ۔پھل بیوی کا، اور ناشتے کا سامان ہم بھائیوں کا۔۔۔
میری پوری توجہ اب اس کی طرف تھی۔۔وہ کام لگی رھی۔۔بارہ بجے کے قریب والدہ نے اسے آواز دی۔۔ناشتہ کر لو بیٹی۔۔ناشتے میں کیا تھا۔ کل کی ایک پوری۔۔۔اور اک آدھی سے بھی کم روٹی۔۔اور رات کا سالن۔۔ان دونوں نے وہ ہی کھایا۔۔
ناشتے کے بعد وہ کچھ دیر کے لیے اپنے کمرے میں چلی گئی۔۔۔جب واپس نکلی تو خوش۔۔۔میں آج کوئی دو سال بعد اپنی بہن کو غور سے دیکھا۔۔کمزور بے جان سی۔۔یقیناً اسے باقی دنوں نیں بھی کچھ نہیں دیا جاتا تھا۔۔۔تبھی تو پہلے پہل اس نے اپنا حق مانگا تھا۔پر جواب میں کبھی تھپڑ۔۔کبھی بے عزتی۔۔اب وہ بولتی ہی نھیں تھی۔۔بلکل چپ۔۔نا ابو سے۔۔نا مجھ سے۔۔
خیر میں اس کے کمرے میں گیا۔۔۔گرمی محسوس ہوئی۔۔پنکھا لگانے لگا تو یاد آیا امی نے بتایا تھا کوئی دو ماہ سے پنکھا خراب ہے۔۔اتنی گرمی میں وہ سوتی کیسے ہوگی۔۔حیرت تب بڑھی جب کمرے میں کوئی بستر نہیں تھا۔۔مطلب وہ صوفے پے سوتی ہے۔۔۔میں صوفے پے جا کے بیٹھ گیا۔۔۔۔ پاس میری بہن کا موبائیل پڑا تھا ۔میں نے اٹھایا۔۔۔کافی سہیلیوں کے پیغامات تھے۔۔اک نمبر ایسا تھا جس پے اٹھارہ ھزار سے زیادہ پیغامات بھیجے اور موصول کیے گیے تھے۔۔یہ کوئی تیس پینتیس سال کا آدمی تھا۔۔
" کہاں ہیں آپ"
" اففف جواب دے بھی دیں۔۔"
" بور ہو رھی ہوں۔۔۔میں کس سے بات کروں۔"
" میں اکیلی کیا کروں؟"... یہ میری بہن کے دو دن پہلے کے پیغامات تھے۔۔مجھے شدید غصہ آیا۔۔
" گڑیا آپ تھوڑی دیر ناول پڑھ لو۔۔میں زرا مصروف ہوں" اس نے کوئی دس پیغامات کے بعد جواب دیا ہوا تھا" ٹھیک ہے" میری بہن کا جواب تھا۔۔۔
اب کچھ اور پیغامات تھے۔۔۔" کیسی ہو؟" " چوٹ آئی تھی، اب درد تو نہیں ہے" " کھانا کھایا؟" " گرمی بہت ہے کچھ ٹھنڑا پی لو" وہ سارے سوالات جو ہمیں کرنے چاہیے تھے۔۔وہ اجنبی کر رھا تھا۔۔انہیں پیغامات سے ہی مجھے پتا چلا کے میری بہن کو بخار ہے دو ھفتوں سے۔۔وہ میری بہن سے باتیں کرتا رھا۔۔اور یہاں سے بھت مناسب جوابات جاتے رھے
آج کے پیغامات میں اس اجنبی شخص نے کہا " کچھ رقم بھیج رھا ھوں۔۔۔کچھ شاپنگ ہی کر لو اور دوا بھی لے لو۔۔۔تم نے تو لینی نہیں"..." گھر کا کام کر کے برقع پہن کے جانا۔۔۔اکیلی نا جانا۔۔۔بینک میں بھجوا دیے ہیں پیسے۔۔لے لینا". وہ شخص یقیناً پاکستان میں مقیم نہیں تھا۔۔کیوں کے نمبر سعودیہ کا تھا۔
شدید غصے میں باہر نکلا۔۔بہن مکمل کام میں مصروف تھی۔۔پھر اس نے والدہ کو کہا زرا بازار جانا ہے۔۔اور برقع کرنے لگی۔۔والدہ بھی بغیر سوال جواب کیے تیار ہونے لگی۔۔وہ جب بھی بازار جاتی۔۔میں نے کبھی کرایہ بھی نہیں دیا۔۔والدہ دروازے تک گئی تو میں نے آواز دی" امی۔۔۔!! کچھ پیسے لے جائیں" امی نے پلٹ کر دیکھا۔۔۔تو نفرت سے کہا" ھمیں نہیں ضرورت تمھارے پیسوں کی۔۔" مطلب والدہ سب جانتی تھیں۔۔میں نے پیچھا کیا۔۔وہ واقعی بینک گئی۔۔کچھ اور دکانوں پر گئی۔۔۔ والدہ کی دوا کی ڈھیر سی ڈبیاں لی۔۔اور واپس آگئیں۔۔۔